Skip to main content

Dera Ghazi Khan Airport

ڈیرہ غازی خان ائر پورٹ سے پچھلے چند سالوں کے مسافروں کے آمد و روانگی کے شماریات اس میں دیکھا جاسکتا ہے کے ڈیرہ غازی خان ائرپورٹ کو انٹرنیشنل کئے جانے کے بعد کتنے مسافر بیرون ملک سفر کرتے رہے اور کب اسے زوال پزیر کیا جانا شروع ہوا۔۔۔۔!!!

======•=====•======•=====•=====•===

ڈیرہ غازی ائر پورٹ پر (2008-2007) کے دوران 1086 جہازوں کی لینڈنگ اور ٹیک آف ہوئی جس میں ٹوٹل 35,326 مسافروں نے اندرون ملک سفر کیا۔
======•=====•=====•=====•=====•===

2008-2009 کے دوران 990 فلائیٹس لینڈ ہوئیں جن میں 55 انٹرنیشنل فلائیٹس شامل ہیں۔
اندرون ملک فلائٹس پر 36,501 افراد نے سفر کیا جب کے انٹرنیشنل فلائٹس پر 2275 افراد نے سفر کیا۔۔۔ٹوٹل 38,776 افراد نے ڈیرہ غازی خان ائرپورٹ استعمال کیا۔

======•======•=====•=====•====•===•

2009-2010 کے دوران اندرون ملک کی 730 فلائٹس لینڈ ہوئیں جن 39602 افراد نے سفر کیا ۔

172 انٹرنیشنل فلائیٹس لینڈ ہوئیں جس پر 16,199 مسافروں نے بیرون ملک سفر کیا۔

ٹوٹل 55,801 افراد نے اندرون و بیرون ملک سفر کیا۔
======•=====•=====•=====•=====•====•

2010-2011 کے دوران اندرون ملک کی 657 پروازوں نے لینڈ کیا جس میں 37,034 افراد نے سفر کیا۔
بیرون ملک کی 201 پروازوں نے لینڈ کیا جس میں سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد 14,444 تھی۔

ٹوٹل مسافروں کی تعداد 51,475 رہی۔

======•======•=====•=====•=====•===

2011-2012 کے دوران اندرون ملک کی 514 پروازوں نے لینڈ کیا جس میں سفر کرنے والوں کی تعداد 31,676 رہی۔

انٹرنیشنل 126 فلائیٹس نے لینڈ کیا جس میں سفر کرنے والوں کی تعداد 10,777 رہی۔

ٹوٹل 42,431 افراد نے سفر کیا۔۔۔!!!

======•=====•=====•=====•=====•====

2012-2013 کے دوران اندرون ملک کی 362 پروازوں نے لینڈ کیا جس میں 26,252 افراد نے سفر کیا۔

بیرون ملک کی 20 فلائیٹس لینڈ ہوئیں جن میں 1548 افراد نے سفر کیا۔

ٹوٹل 27,800 افراد نے سفر کیا۔

======•======•=====•=====•=====•===

2013-2014 کے دوران اندرون ملک کی 339 فلائٹس لینڈ ہوئیں جن میں سفر کرنے والوں کی تعداد17605 رہی۔

بیرون ملک کی 39 فلائیٹس لینڈ ہوئیں جس میں 4348 افراد نے سفر کیا۔

ٹوٹل مسافروں کی تعداد 21,953 رہی۔

=====•=====•=====•=====•=====•====

2014-2015 کے دوران اندرون ملک کی 324 پروازیں لینڈ ہوئیں جن میں 16,327 افراد نے سفر کیا۔

اس سال کوئی بھی انٹرنیشنل فلائیٹ لینڈ نہیں ہوئی۔
=====•=====•=====•=====•====•===•==•

اس شماریات میں بالکل واضح ہے کے مسافروں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے انٹرنیشنل فلائیٹس بند نہیں کی گئیں کسی اور وجہ سے ائرپورٹ کو ناکام کیا گیا ہے۔ سالانہ انٹرنیشنل مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہورہا تھا جب کے یہ مسافر صرف دبئی کے تھے۔
اگر جدہ ، ریاض ، مدینہ ، دوہا ، مسقط ، بحرین ، ابو ظہبی کی ڈائریکٹ فلائٹس ہوتی تو سالانہ لاکھوں میں لوگ بیرون ملک سفر کرتے ۔ اس ائرپورٹ پر اندرون ملک مسافروں کی تعداد اس لئے زیادہ ہے کیونکے عمرہ پر جانے والے لوگوں کو ڈی جی خان سے براستہ ، لاہور ، کراچی ، اسلام اباد ، سعودی عرب کے لئے روانہ کیا جاتا ہے۔

Statistics Credit :- Civil Aviation Authority

Comments

Popular posts from this blog

مکہ پاک

 *سعودی عرب/مکہ مکرمہ کے بارے میں حیران کن معلومات*   1-: یہاں پانی مہنگا اور تیل سستا هے۔۔۔ 2-: یہاں کے راستوں کی معلومات مردوں سے زیادہ عورتوں کو ہے اور یہاں پر مکمل خریداری عورتیں ھی کرتی هیں مگر پردے میں رہ کر۔۔۔ 3-: یہاں کی آبادی 4 کروڑ هے اور کاریں 9 کروڑ سے بھی زیادہ هیں۔۔۔ 4-: مکہ شہر کا کوڑا شہر سے 70km دور پہاڑیوں میں دبایا جاتا هے۔۔۔ 5-: یہاں کا زم زم پورے سال اور پوری دنیا میں جاتا هے اور یہاں بھی پورے مکہ اور پورے سعودیہ میں استعمال ھوتا هے، اور الحمدلله آج تک کبھی کم نہیں ھوا۔۔۔ 6-: صرف مکہ میں ایک دن میں 3 لاکھ مرغ کی کھپت ھوتی ھے۔۔۔ 7-: مکہ کے اندر کبھی باھمی جھگڑا نہیں ھوتا هے۔۔۔ 8- سعودیہ میں تقریبا 30 لاکھ بھارتی، 18 لاکھ پاکستانی، 16 لاکھ بنگلہ دیشی، 4 لاکھ مصری، 1 لاکھ یمنی اور 3 ملین دیگر ممالک کے لوگ کام کرتے هیں،  سوچو اللہ یہاں سے کتنے لوگوں کے گھر چلا رھا هے۔۔۔ 9-: صرف مکہ میں 70 لاکھ AC استعمال ھوتے ھیں۔۔۔ 10-: یہاں کھجور کے سوا کوئی فصل نہیں نکلتی پھر بھی دنیا کی ھر چیز، پھل، سبزی وغیرہ ملتی هے اور  بے موسم یہاں پر بِکتی هے۔۔۔ 11-: یہاں مکہ میں 200 کوالٹی کی

دنیا میں جو چاہے کرتے رھو لیکن کبھی ماں کے ادب میں کمی نہ کرو

 ابا جی مارنے کے بہت شوقین تھے . ''باپ کی طرف پاؤں کر کے بیٹھتا ہے '' ایک تھپڑ .  ''کھانے میں اتنی دیر لگا دی '' پھر ایک تھپڑ ۔  سارے دن میں کتنے ھی تھپڑ کھانے کے موقع آتے رہتے . اور تو اور ابا جی پڑھے لکھے بھی نہیں تھے. جو سکول میں پڑھ کر آتا, گھر آ کر ابا جی کو پڑھانا میری ذمہ داری تھی . ابا جی کو سبق یاد نہ ھوتا تو بھی دو تھپڑ مجھے ھی پڑتے '' خود کچھ سیکھ کر آئے گا تو باپ کو سکھائے گا ناں '' دادی اماں بتاتی تھیں کہ ابا جی بچپن سے بہت نالائق بچے تھے. کتنی کوشش کر لی لیکن پڑھ کر نہ دیا. ابا جی کو دادی کی بات پر بھی غصہ آتا لیکن ماں تھیں کچھ کہہ نہ پاتے تو مجھے ہی ایک تھپڑ لگا دیتے.   " چل نکل یہاں سے بے غیرت, باپ کی برائیاں کرنے میں لگا ہے. " ابا جی کے اس رویےکی بناء پر اماں میرا بہت خیال رکھتیں.  " ابا جی جب مجھے مارتے اماں بچانے آ جاتیں,،   یا غصے میں '' غلطی اپنی ہے بلا وجہ بچے کے پیچھے پڑے ھیں-''  ہر بار ابا جی مجھے مارتے تو اماں بچانے آ جاتیں .ایک دن میں نے سو چا ابا مارتے ھیں تو اماں بچاتی ھیں جب اماں